Quantcast
Channel: ابوشامل »ترکیات
Viewing all articles
Browse latest Browse all 6

ابن فرناس ثانی

0
0

مسلمانوں کی تاریخ جسے پڑھتے ہوئے بہت سارے قارئین کو ایسا لگتا ہے کہ یہ صرف جنگ و جدل اور درباری سازشوں کی تاریخ ہے، لیکن مسلم تاریخ کے کئی ایسے روشن پہلو بھی جن سے ہمارے مورخین نے مجرمانہ غفلت برتی ہے۔ رہی سہی کسر نو آبادیاتی دور کے بعد پیدا ہونے والی غلامانہ ذہنیت نے پوری کر دی، جو کسی بات کو اس وقت تک مستند تسلیم کرنے سے انکار کرتی رہتی ہے جب تک مغرب کے کسی مصنف کا حوالہ نہ دیا جائے۔ بہرحال مسلم تاریخ کے روشن ابواب میں سے ایک عباس ابن فرناس بھی ہے جو اندلس کی اُن سینکڑوں نابغہ روزگار ہستیوں میں سے تھا جنہوں نے “دور ظلمت” (Dark Age) میں یورپ میں علم کی شمعیں روشن کیں اور ایسے محیر العقول کارنامے انجام دیے جن کی وجہ سے ان کا نام آج بھی تاریخ میں سنہری حرفوں سے لکھا ہوا ہے۔ ابن فرناس اور ان کی پہلی پرواز کے حوالے سے ریاض شاہد صاحب نے اپنے بلاگ پر ایک تحریر لکھی تو ، میں نے سوچا کہ مسلم تاریخ میں اسی سلسلے کی ایک اور کڑی بھی موجود ہے تو کیوں نہ ان دونوں کڑیوں کو ملایا جائے۔

تاریخ میں اڑنے کی کوشش کرنے والی شخصیات میں سے ایک احمد چلبی بھی تھے۔ وہ 1609ء میں استنبول میں پیدا ہوئے اور وہیں مصنوعی پروں کے ذریعے پہلی درست ترین پرواز کی۔
جیسا کہ کئی قارئین کو پتہ ہوگا کہ شہرِ استنبول دو حصوں میں تقسیم ہے اور اس کے درمیان سے ایک تنگ آبی راستہ گزرتا ہے جسے آبنائے باسفورس کہتے ہیں۔ یہ آبنائے بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو آپس میں ملاتی ہے۔ اس آبنائے کی وجہ سے استنبول دو بر اعظموں یورپ اور ایشیا کے درمیان تقسیم ہے اور یوں دنیا کا منفرد ترین شہر ہے جو دو بر اعظموں میں واقع ہے۔ اس شہر کا تاریخی نام قسطنطنیہ ہے۔ شہر کے یورپی حصے میں رومیوں، بزنطینیوں اور عثمانیوں کے دور کی کئی شاندار عمارات واقع ہیں جن میں سے ایک برجِ غلطہ (Galata Tower) ہے۔ تقریباً 67 میٹر بلند یہ مینار 1348ء میں تعمیر کیا گیا اور اسے “برج مسیح” کا نام دیا گیا۔ چوتھی صلیبی جنگ میں تباہ ہو جانے کے بعد اس مینار کو دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا اور عرصہ دراز تک یہ مینار شہر کی بلند ترین عمارت تھی۔
یہی مینار احمد چلبی کی پرواز کا نقطہ آغاز تھا۔ اس کارنامے کا ذکر معروف ترک مؤرخ اور عظیم سیاح اولیاء چلبی نے اپنی کتاب “سیاحت نامہ” میں کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ احمد چلبی نے مصنوعی پروں کے ذریعے برج غلطہ سے پرواز کی اور آبنائے باسفورس پار کرتا ہوا شہر کے ایشیائی علاقے میں بحفاظت جا اترا۔ اِس پرواز کے دوران احمد نے تقریباً ساڑھے تین کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور ہواؤں نے اُس کا بھرپور ساتھ دیا۔ اس کارنامے پر اولیاء چلبی نے احمد کو ہزار فن (Polymath) کا خطاب دیا اور تب سے وہ ہزار فن احمد چلبی کہلاتے ہیں۔ اولیاء چلبی یہ بھی لکھتے ہیں کہ سلطان مراد رابع نے اس “کارنامے” پر اسے الجزائر جلاوطن کر دیا کیونکہ سلطان سمجھتا تھا کہ جو شخص ایسا بہادری والا کام کر سکتا ہے، وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ الجزائر میں محض دو سال بعد 31 سال کی عمر میں احمد کا انتقال ہو گیا۔
آج استنبول کے تین ہوائی اڈوں میں سے ایک انہی سے موسوم ہے۔
فضائی تاریخ میں ایک اور ترک شخصیت جس کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا وہ صبیحہ گوکچن کی ہے۔ اُن کے بارے میں اردو وکیپیڈیا پر کچھ لکھنے کی کوشش کی تھی، ، دلچسپی رکھنے والے یہاں کلک کر کے وہ مضمون پڑھ سکتے ہیں۔


Viewing all articles
Browse latest Browse all 6

Latest Images

Trending Articles